شرمیلا خریدار اور اس سے برتائو

مصنف: اعجاز عالم | موضوع: کاروبار

بعض اوقات آپکے پاس چند ایسے بھی کسٹمر آئیں گے جن میں اعتماد کی کمی ہو گی وہ بات چیت میں بڑے شرمیلے ہوں گے۔ اگر وہ کسی چیز کی قیمت بھی پوچھیں گے تو بڑی جھجک کے ساتھ اور پھر زیادہ سوال و جواب بھی نہیں کریں گے۔ اس طرح کے خریداروں میں خواتین کا تناسب مردوں سے زیادہ ہوتا ہے۔ ایسے کسٹمر کو بھی سیلز مین بڑا پسند کرتے ہیں اور تھوڑی سی سمجھداری سے کام لے کر اپنی چیز بآسانی فروخت کر دیتے ہیں۔ شرمیلا خریدار مندرجہ ذیل خصوصیات کا حامل ہوتا ہے۔

ا۔ شرمیلا خریدار عموماً بہت سی دوکانوں پر پھر کر آیا ہوتا ہے لہذا اسے چیز کی کوالٹی اور قیمت کا بہت حد تک اندازہ ہوتا ہے۔

ب۔ وہ خریداری سے پہلے اپنے دوست احباب سے اس چیز کے بارے میں مناسب مشورہ بھی کرتا ہے۔

ج۔ ایسا کسٹمر سیلز مین سے چیز کی گارنٹی کے بارے میں دبے دبے الفاظ میں پوچھتا ہے لیکن اگر چیز کی گارنٹی نہ بھی ملے تو تو بھی اکثر خرید لیتا ہے۔

د۔ اگر کوئی خریدی ہوئی چیز بعد میں خراب نکلے تو وہ اکثر واپس یا تبدیل کرنے کی زحمت نہیں کرتا۔

ڈ۔ ایسا کسٹمر سیلز مین سے کمزور سے لہجے میں رعایت طلب کرتا ہے لیکن ہر صورت میں قیمت کم کرنے پر اصرار نہیں کرتا۔ چیز کی قیمت ادا کرتے ہوئے اسکے الفاظ عموماً ایسے ہوتے ہیں، 'اگر ہو سکے تو کچھ کم کر دیں'، بھائی کچھ گنجائش نہیں کریں گے' وغیرہ۔

ح۔ شرمیلا خریدار چیز کا سرسی جائزہ لیتا ہے لیکن اسکو استعمال کرنے کے طریقے کی تفصیل جاننے کی کوشش نہیں کرتا۔

خ۔ ایسا کسٹمر نمائش کے طور پر رکھی ہوئی چیز لینے میں زیادہ اطمینان محسوس کرتا ہے اور دبے لفظوں میں اسکا اظہار بھی کرتا ہے۔

شرمیلے خریدار کے ساتھ برتائو

ایسا خریدار بھی لاپرواہ خریدار کی طرح سیلز مین یا دوکاندار کو تنگ کر کے پریشانی کا باعث نہیں بنتا لہذا ایک اچھے سیلزمین کی طرح اسکا حوصلہ بڑھائیے اور اسکی ضرورت کو سمجھنے کی کوشش کیجئے۔ چونکہ وہ مختلف جگہوں سے پھر کر آیا ہوتا ہے اور اسے چیز کے متعلق اکثر معلومات بھی ہوتی ہے لہذا اسکی کم گوئی سے فائدہ اٹھانے کی کوشش ہر گز نہ کیجئے اور ہمیشہ مناسب اور جائز دام ہی بتائیے۔

اگر وہ رعایت کرنے پر اصرار نہیں کرتا تو بھی گنجائش کے مطابق رعایت دیں۔ ایسا خریدار بھی چونکہ باعثِ رحمت سمجھا جاتا ہے لہذا اسکے چیک نہ کرنے کے باوجود اسے غلط چیز نہ دیجئے۔ یاد رکھیے ایک خریدار کے ذریعے ہی آپ اپنے کسٹمر کی تعداد میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ لہذا جانے کے بعد بھی انکا مذاق نہ اڑائیے۔

بعض ناسمجھ سیلزمین ایسے کسٹمر سے زیادہ پیسے بٹور کر فخریہ اسکا ذکر کرتے ہیں۔ یاد رکھیں کسی کو دھوکہ دے کر یا کسی کی کمزوری کا فائدہ اٹھا کر زیادہ پیسے کما لینا کوئی قابل فخر کارنامہ نہیں ہوتا، اس طرح مال میں سے برکت اٹھ جاتی ہے۔


Share

Add Your Thoughts