خواتین کسٹمر سے برتائو

مصنف: اعجاز عالم | موضوع: کاروبار

اکثر سٹوروں اور دوکانوں پر خواتین کسٹمر آتی ہیں بلکہ یہ کہنا درست ہو گا کہ چند مردانہ سٹوروں کو چھوڑ کر زیادہ تر خریداری خواتین ہی کرتی ہیں۔ ایک اچھا سیلز مین تھوڑی سی سمجھداری اور احتیاط سے کام لے کر ان خواتین کسٹمرز کو چیزیں نسبتاً آسانی سے فروخت کر سکتا ہے۔ اگر آپکا واسطہ کسی خاتون کسٹمر سے پڑے تو سب سے پہلے اپنے طرزِ تخاطب میں نہایت احتیاط برتیے،

اس سے متعلق ایک سبق آموز لطیفہ ملاحظہ کیجیئے۔ ایک سیلز مین سے کسی نے اسکی شاندار کامیابی کا راز پوچھا تو اس نے جواب دیا کہ جب میں کوئی بیچنے کے لیے کسی گھر کا دروازہ کھٹکھٹاتا ہوں تو اندر سے بے شک پچاس سال کی خاتون نکلے میرا سوال یہی ہوتا ہے کہ "کیا آپکی ماما گھر پر ہیں" بس میں ان کو آسانی سے چیز بیچ دیتا ہوں۔

یہ بات تو آپکے علم ہو گی کہ بیشتر خواتین اپنی عمر کے بارے میں بہت حساس ہوتی ہیں چناچہ کسی بھی خاتون کو "آنٹی"، "اماں جی" یا خالہ وغیرہ کے القاب سے قطعی اجتناب برتیے۔ کسی سے کوئی رشتہ بنانے کی ضرورت نہیں اور سب سے موزوں لقب "میڈم، " ہے۔ لیکن اگر کوئی بزرگ، معزز خاتون آپکو بیٹا کہہ کر مخاطب کرے تو انہیں انتہائی احترام کے ساتھ آنٹی کہنے میں کوئی حرج نہیں۔لیکن اس میں بھی احترام اور اپنائیت کا عنصر غالب رہے۔اسکا یقیناً مثبت اثر پڑے گا۔

اسی طرح چند خواتین سیلز مین کو بھائی کہہ کر مخاطب کرتی ہیں، ایسی صورت میں آپ بھی انکو بہن کہہ کر جواب دے سکتے ہیں، لیکن پھر بھی باجی وغیرہ الفاظ سے گریز ہی کریں۔ بعض خواتین اپنے مزاج کے اعتبار سے نہایت خوش اخلاق ہوتی ہیں لیکن آپ ان کی اس خوش اخلاقی کو ہرگز غلط رنگ نہ دیجئے اور حدِ آداب کو ہمیشہ قائم رکھئیے۔ بعض سیلز مین خواتین کی ذرا سی خوش اخلاقی سے کسی غلاط فہمی کا شکار ہو جاتے ہیں جس سے بعد میں انہیں شرمندگی اور ندامت اٹھانی پڑتی ہے۔

اگر آپ خواتین کے ساتھ ڈیلنگ کرتے ہوئے تھوڑی سی احتیاط اور سمجھداری سے کام لیں تو آپ نہایت آسانی سے انہیں اپنی چیزیں بیچ سکتے ہیں۔ اکثر خواتین کی یہ عادت ہوتی ہے کہ اگر انہیں کوئی چیز پسند آ جائے تو وہ اسے ہر صورت خریدنا چاہیں گی۔ لہذا آپ ان کی اس عادت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ عموماً خواتین کو چیزوں کے بارے میں خاص معلومات ہوتی ہیں اور نعض اوقات تو وہ اپنی معلومات سے سیلز مین کو بھی حیران کر دیتی ہیں۔

وہ چیز کی قیمت پر بھی مردوں کی نسبت زیادہ بحث کرتی ہیں، اسکا حل سیلز مین یہ نکالتے ہیں کہ قیمت بتاتے وقت معمول سے تھوڑی قیمت زیادہ بتاتے ہیں تاکہ جب رعایت کرنے کی بات آئے تو وہ بغیر نقصان کیے انہیں رعایت کر کے مطمئن کر سکیں۔صورتحال کچھ بھی ہو یہ اندازہ لگانا آپ کا کام ہے  کہ آیا کسی خاتون کو کوئی چیز پسند آ گئی ہے یا نہیں۔

اکثر کواتین دو یا تین کے گروپوں میں آتی ہیں اور خریداری کے دوران آپس میں صلاح مشورہ بھی کرتی ہیں ایسے میں وہ آپکے سامنے چیز میں نقص بھی نکال سکتی ہیں۔ لہذا آپ صبر و تحمل سے کام لیتے ہوئے انکو مناسب جواب دیں جن سے انکی تسلی ہو سکے۔ انکی گفتگو سے آپ اندازہ لگائیں کہ ان میں کون سی خاتون دوسروں پر حاوی ہے یا جسکے فیصلے کو دوسری خواتین ترجیح دیتی ہیں، اس خاتون کی طرف زیادہ توجہ دیں اور اسے قائل کرنے کی کوشش کریں۔

اگر کسی خاتون کا کسی چیز کی طرف زیادہ جھکائو محسوس کریں تو خوش اخلاقی اور آداب کو ملحوظ خاطر لاتے ہوئے اس چیز کو فیشن کے مطابق ثابت کرتے ہوئے انکی پسند کو سراہ بھی سکتے ہیں لیکن یہ بات آپ موقع محل دیکھ کر حالات کے مطابق ہی کریں کیونکہ کچھ خواتین اس بات کا برا بھی منا سکتی ہیں۔

اگر کسی خاتون کے ساتھ کوئی مرد بھی ہو تو پھر نہایت احتیاط سے کام لیجئے، مرد کو نظر انداز کر کے صرف خاتون سے گفتگو کبھی نہ کیجئے۔ بات چیت کے دوران مرد کی رائے لیجئے اور اسے بھی اہمیت دیجئے۔ بعض سمجھدار سیلز مین اپنی بات چیت سے مرد کو اپنا ہمنوا بنا لیتے ہیں اور اسے قائل کر کے خاتون وہ چیز لینے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ وہ عموماً مرد کی طرف دیکھ کر اس طرح کے جملے ادا کرتے ہیں، "سر آپکو کیا بتانا، آپ کو تو پتہ ہی ہو گا"، "جناب آپ کا ہم سے زیادہ تجربہ ہے" وغیرہ، اس طرح مرد عورت کے سامنے اپنی عزت افزائی محسوس کرتا ہے اور وہ ضرور آپکی ہاں میں ہاں ملائے گا۔ لیکن اس بات کو آپ نہایت اچھے انداز میں کہیں جسکو وہ کوئی طنز نہ سمجھ بیٹھے۔

خواتین کسٹمر سے ڈیلنگ مردوں کے مقابلے میں ذرا مشکل سمجھی جاتی ہے، اس کے لیے آپکو سیلز مینی کے تمام گر آزمانے پڑتے ہیں ۔ لیکن اگر آپ ذرا ہوشیاری سے کام لیں تو آپ خواتین سے اچھا منافع حاصل کر سکتے ہیں۔


Share

Add Your Thoughts