خراٹے لینے سے کیسے چحٹکارا پائیں؟

مصنف: اعجاز عالم | موضوع: صحت و تندرستی


سونے میں خراٹے لینا ایک ایسی بیماری ہے جسکا شکار بہت سے لوگ ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ رات کو صحیح طرح سو نہیں پاتے اور کئی دفعہ انکی آنکھ کھل جاتی ہے۔ نتیجتاً وہ دن میں سستی کا شکار رہتے ہیں۔ ااس وجہ سے انکی جسمانی اور نفسیاتی صحت متاثر ہوتی ہے۔ دن کو چاک و چوبند نہ ہونے کی وجہ سے انکی جاب اور کام پر برا اثر پڑتا ہے۔

خراٹے لینے کا مسئلہ اس وقت شددت اختیار کر جاتا ہے جب آپ کے کمرے میں کوئی اور بھی سوتا ہو۔ یعنی کہ آپ شادی شدہ ہوں تو آپکی زوجہ محترمہ یا عام حالات میں کوئی بھائی بہن ایک ہی کمرے میں سوتے ہوں۔ کیونکہ اس طرح دوسرے لوگ بھی سکون کی نییند نہیں سو سکتے۔ اس پریشانی کا شکار ساری دنیا میں کروڑوں انسان ہیں۔

خوش قسمتی سے اس مسئلے کو مکمل طور پر نہ سہی لیکن کافی حد تک کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اگر خراٹے لینے کی بیماری کسی جسمانی نقص کی وجہ سے ہو تو پھر کسی مستند معالج سے مشورہ کر لینا سود مند ثابت ہو سکتا ہے۔ یہاں ہم اپنی مدد کے آپ کے تحت چند حل تجویز کیے دیتے ہیں۔ آپ چاہیں تو ان سے مستفید ہو کر خراٹوں کے مسئلے کا کافی حد تک کنٹرول کر سکتے ہیں۔

ا۔ اپنے وزن کا جائزہ لیجیئے۔ خراٹے لینے کی بیماری 95 فیصد ان لوگوں میں ہوتی ہے جن کا وزن زیادہ ہوتا ہے یعنی کہ موٹے خواتین و حضرات۔ گلے کے ٹشو میں فالتو چربی جمع ہونے کی وجہ سے انکو سانس لینے میں کچھ دشواری ہو سکتی ہے۔ اس لیے اگر آپ اس زمرے میں آتے ہیں تو فوراً اپنا وزن کم کرنے کی تدبیر کریں۔ اپنی جسمانی ساخت کے مطابق درست وزن ہونے کی وجہ سے نہ صرف آپ کے خراٹوں کا مسئلہ حل ہو جائے گا بلکہ آپکی عمومی صحت بھی شاندار ہو جائے گی۔

ب۔ سونے کی پوزیشن۔ اکثر لوگ جو خراٹے لیتے ہیں وہ کمر کے بل سونے کے عادی ہوتے ہیں۔ اس طرح گردن  اوپر اٹھی ہوئی ہونے کی وجہ سے آکسیجن انکے پھیپڑوں میں رک کر داخل ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ خراٹے لیتے ہیں۔ اس کا حل یہ ہے کہ ہمیشہ کروٹ لے کر سونے کی عادت ڈالیں۔ بائیں کروٹ سونے سے دل پر دبائو پڑتا ہے اس لیے اس طرح سونا صحت کے لیے اچھا نہیں سمجھا جاتا۔ بالکل درست پوزیشن دائیں کروٹ پر سونے کی ہے جو کہ سنت  بھی ہے۔ اسی طرح آپکا تکیہ بہت زیادہ اونچا بھی نہیں ہونا چاہیئے۔

ج۔ درست خوراک کا استعمال۔ ڈیری مصنوعات یعنی کہ دودھ سے بنی اشیا کا استعمال مناسب مقدار میں کیجئے۔ اگر ممکن ہو تو دودھ اور دہی کا ستعمال سونے سے فوراً پہلے نہ کریں۔بصورتِ دیگر سونے سے تین چار گھنٹے پہلے استعمال کریں تاکہ انہیں مکمل ہضم ہونے کے لیے مناسب وقت مل سکے۔

اسی طرح زیادہ چکنائی والی چیزوں سے پرہیز کرنا ہی بہتر ہو گا۔ کسی بھی قسم کی ادویات استعمال کرنے سے پیشتر کسی مستند ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کر لیں۔

د۔ سونے سے پہلے۔ اگر آپ کو موقع میسر آ ے تو سونے سے پہلے نیم گرم پانی سے غسل ضرور کریں لیکن اگر ایسا ممکن نہ ہو تو بستر پر جانے سے پہلے اپنے دانت اور گلہ اچھی طرح صاف کر کے سوئیں۔ اس بات کا یقین کر لیں کہ آپ کے سانس لینے کے راستے ہر طرح کی گندگی اور رکاوٹ سے پاک ہوں۔ان تمام اقدامات کا مقصد صرف ایک ہی ہے کہ آپکو سانس لینے میں کوئی دقت نہ ہو اور آکسیجن آسانی سے آپ کے ناک سے گزر کر آپ کے پھیپڑوں تک پہنچتی رہے تاکہ آپ خراٹے نہ لیں۔

ح۔ معالج سے مشورہ۔ اگر خراٹے لینے کی بیماری شدت اختیار کر جائے تو پھر ضرور کسی مستند معالج سے مشورہ کریں۔ شاید آپ کو ٹانسلز، گلے کے غدودوں یا ناک میں کوئی مسئلہ ہو۔ اس کے لیے آپ کا ڈاکٹر آپ کو سرجری کا مشورہ بھی دے سکتا ہے۔ کسی بھی صورت میں خراٹے لینے کو معمولی بیماری سمجھ کر لاپرواہی نہ برتیں۔ یاد رہے کہ بروقت علاج کسی بھی مرض کو مزید پیچیدہ ہونے سے بچاتا ہے۔ جان ہے تو جہان ہے کا فارمولا ذہن میں رکھیں اور فوراً کسی اچھے ڈاکٹر سے ملنے کا وقت نکالیں۔

آخری بات۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ خراٹے لینا کسی کے لیے بھی شدید تکلیف اور مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ مسائل جسمانی یا نفسیاتی بھی ہو سکتے ہیں اور ازدواجی بھی۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ خراٹے لینا  عارضی  ہو جو بہت زیادہ تھکاوٹ یا کسی عارضی بیماری کی وجہ سے ہو یا یہ مستقل مرض کی شکل بھی اختیار کر سکتا ہے۔ وجہ کچھ بھی ہو اس سے فوراً اور بروقت چھٹکارا پانا ہی آپ کے حق میں بہتر ہو گا۔خوش رہیں

Share

You May Also Like

Add Your Thoughts